Pakistan

6/recent/ticker-posts

نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا اور ڈھائی کروڑ ڈالر اور 15 لاکھ پاؤنڈ کے 2 جرمانے عائد کر دیے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کر دیا گیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک قومی احتسباب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز پر 19 دسمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
العزیزیہ ریفرنس ملز میں نواز شریف پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔ عدالتی فیصلے کی ابتدائی اطلاعات کے مطابق نواز شریف پر ڈھائی کروڑ ڈالر (3 ارب 47 کروڑ روپے سے زائد) اور 15 لاکھ پاؤنڈ (26 کروڑ 43 لاکھ روپے سے زائد یعنی کل 3 ارب 74 کروڑ روپے سے زائد جرمانہ عائد کیا گیا۔

عدالت کی جانب سے مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں ان کے خلاف ثبوت نہیں لہٰذا انہیں بری کیا جاتا ہے، تاہم العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں، جس پر انہیں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔ عدالتی فیصلے میں نواز شریف کی جائیداد بھی ضبط کرنے کا حکم دیا گیا، تاہم یہ ابھی واضح نہیں ہوا کہ اس میں کونسی جائیداد شامل ہے۔
فیصلے کے بعد نواز شریف کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا، جنہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے، جس کے لیے وہاں 3 لینڈ کروزر گاڑیاں اور ایک بکتر بند گاڑی بھی احاطہ عدالت میں موجود تھیں۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

عدالتی فیصلے کے موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور جیل منتقل کرنے کی استدعا کی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کے ڈاکٹرز لاہور میں ہیں، جس پر جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ہو گا۔ اس سے قبل العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ سننے کے لیے سابق وزیر اعظم نواز شریف احتساب عدالت پہنچے تھے، جہاں ان کے ہمراہ حمزہ شہباز شریف اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر کارکنوں کے رش کے باعث دھکم پیل دیکھی گئی اور پولیس اور کارکنوں کے درمیان کشیدگی دیکھنے میں آئی۔

جس پر پولیس کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا جبکہ لیگی کارکنوں نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق عدالت میں پیشی سے قبل نواز شریف نے فارم ہاؤس کا دورہ کیا، جہاں وکیل خواجہ حارث اور حمزہ شہباز نے ان سے ملاقات کی۔ ان عدالتی کیسز کے طویل سلسلے میں شریف خاندان نے منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور آف شور اثاثے چھپانے کے الزامات کا مقابلہ کیا اور آج کے عدالتی فیصلے سے کرپشن کے کیسز کا یہ طویل سلسلہ ختم ہو گیا۔ ادھر فیصلے کے پیش نظر احتساب عدالت کے اطراف سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے اور رینجرز، پولیس، کمانڈوز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات تھے جبکہ رجسٹرار کی اجازت کے علاوہ کسی کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے اور اسلام آباد اور راولپنڈی انتظامیہ نے مختلف داخلی راستوں پر ناکہ بندی کی گئی تھی۔

بشکریہ روزنامہ ڈان اردو
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments