یہ حقیقت ہے کہ دو بار صدارت کے عہدہ جلیلہ پر متمکن رہنے والے شی جن پنگ کا تیسری بار صدر منتخب ہونا محض خطے کے لیے ہی نہیں بلکہ چین کے سپرپاور بننے کی جانب سفر میں بھی ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ چین کے صدر کے طور پر تیسری بار منتخب ہونے کے بعد مائوزے تنگ کے بعد ملک کے طاقتور ترین حکمران کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ صدر کے طور پر ان کا انتخاب 2300 پارٹی مندوبین کی ایک ہفتہ جاری رہنے والی طویل کانگریس کے بعد عمل میں آیا جس میں مندوبین نے ان کے عہدے کی توثیق کے علاوہ حکومتی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کی منظوری بھی دی اور یوں سابق حریف عہدوں سے الگ ہو گئے۔ چینی صدر نے ایک اور اہم کام یہ کیا کہ منتخب ہوتے ہی کابینہ کے ارکان کا اعلان بھی کر دیا جن کی اکثریت ان کے قریبی ساتھیوں پر مشتمل ہے، جن میں شنگھائی سے پارٹی کے سابق سربراہ لی قیانگ بھی شامل ہیں جو اب چین کے نئے وزیراعظم ہوں گے۔
خیال رہے کہ چین میں پولٹ بیوروبنیادی طور پر صدارتی کابینہ کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس کے ارکان نہ صرف پارٹی کے اعلیٰ ترین عہدے دار ہوتے ہیں بلکہ پولٹ بیورو کے ارکان کوعموماً ایک شاندار سیاسی ٹریک ریکارڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ایک اور اہم کام چین کے آئین میں متعدد ترامیم کا بھی کیا گیا، جن کے بعد اب صدر شی جن پنگ کی چین کے اقتدار پر گرفت مزید مضبوط ہو گئی ہے جس سے دنیا میں پڑوسی ملک کی ابھرتی ہوئی طاقت میں مزید اضافہ ہو گا۔ امید ہے کہ چین کے سیاسی منظرنامے میں حالیہ تبدیلی صرف چین کے لیے ہی نہیں بلکہ پورے خطے اور بالخصوص پاکستان کے لیے غیرمعمولی اور دور رَس نتائج کی حامل ثابت ہو گی جب کہ چین کا عالمی کردار بھی مزید مستحکم ہو گا۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
Visit Dar-us-Salam PublicationsFor Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments