زاہد رفیع کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ بلوچستان اور ہرنائی ہی فالٹ لائن پر ہیں بلکہ پاکستان کا دوتہائی حصہ فالٹ لائنز پر واقع ہے۔ ’یہاں پر کسی بھی وقت کسی بھی جگہ پر زلزلہ آ سکتا ہے۔ اس کے نقصانات سے بچاؤ کے لیے لازمی ہے کہ انفراسٹریکچر کی تعمیر زلزلہ پروف ہو۔‘ پاکستان میں اب تک جتنے بھی زلزلے آئے ہیں ان میں ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے مطابق اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد باقاعدہ طور پر بلڈنگ کوڈ تیار کیے گئے۔ ان قواعد کے مطابق یہ باقاعدہ طے ہوا تھا کہ اب آئندہ ایسی عمارتوں کے نقشے پاس نہیں ہوں گے جو کہ زلزلے سے محفوظ نہ ہوں زاہد رفیع بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ زلزلوں سے نقصان سے بچنے کے لیے یہ لائحہ عمل پورے ملک میں اختیار کرنے کی ضرورت ہے کہ بلڈنگ کوڈز پر عمل ہونے سے جانی و مالی نقصان کم کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان کا دو تہائی حصہ کیوں زلزلے کے خطرے کا شکار؟
سرکاری اور غیر سرکاری ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ فالٹ لائن پر واقع ہونے کی وجہ سے پاکستان کا دو تہائی علاقہ ممکنہ طور پر زلزلے کے خطرے میں رہتا ہے۔ جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستان کا بڑا حصہ انڈین پلیٹ پر واقع ہے جبکہ یہاں سے یوریشین (یورپ اور ایشیا) اور عرب پلیٹیں بھی گزرتی ہیں۔ فالٹ لائن کا مطلب زیرِ زمین پلیٹوں کا ٹوٹ کر مختلف حصوں میں تقسیم ہو جانا ہے جو زمین کے نیچے حرکت کرتے رہتے ہیں اور یہ حصے دباؤ جمع کرتے رہے ہیں۔ پھر ایک ایسا موقع آتا ہے جہاں پر ان کو کسی مقام پر اپنا دباؤ نکالنے کا موقع ملتا ہے تو پھر اس مقام پر زلزلہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ کبھی زیادہ شدت کے ہوتے ہیں اور کبھی کم۔ پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری رہا ہے۔
ہمالیہ کا وجود بھی لاکھوں سال پہلے زیرِ زمین پلیٹوں کے ٹکراؤ کے نتیجے میں ہوا تھا۔ اب بھی ہمالیہ متحرک ہے اور یہ ہر سال ایک سینٹی میٹر بڑھ رہا ہے۔ کون سے علاقے زیادہ خطرے کا شکار ہیں؟ جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے ملک کو زلزلوں کے حوالے سے چار زونز میں تقسیم کر رکھا ہے۔ زون ون میں زلزلے کے امکانات کم سمجھے جاتے ہیں۔ زون ٹو میں زلزلے کے کچھ امکانات سمجھے جاتے ہیں اور ان میں پنجاب کے میدانی علاقے اور وسطی سندھ شامل ہیں۔ زون تھری میں زلزلے کے کافی زیادہ امکانات سمجھتے جاتے ہیں۔ ان میں کراچی، بلوچستان، سکردو، سوات، پشاور، میدانی ہمالیہ کے علاقے آتے ہیں۔ جبکہ زون فور کے اندر انتہائی خطرے کا شکار علاقوں میں پوٹھوہار، کشمیر، ہزارہ، شمالی علاقہ جات، کوئٹہ اور ہمالیہ کے پہاڑی علاقے آتے ہیں۔
محمد زبیر خان
بشکریہ بی بی سی اردو
Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments