کےٹو قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں واقع 8611 میٹر بلندی کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جسے ماہر کوہ پیما سردیوں میں سر کرنے کو خودکشی کے مترادف قرار دیتے ہیں۔ سردیوں میں اِس پہاڑی کو سر کرنے کی مہم جوئی میں دنیا بھر سے کئی ایک ماہر کوہ پیما جان کی بازی ہار چکے ہیں لیکن جب انسان کا حوصلہ اِن فلک پوش پہاڑوں سے بھی بلند ہو تو وہ ناممکن کو بھی ممکن کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ موسمِ سرما میں کےٹو کو سر کرنے کی مہم بالاخر کامیاب ہو گئی ہے۔ 10 نیپالی کوہ پیمائوں کی ٹیم مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے کےٹو کی انتہائی بلندی پر پہنچی۔ نیپالی ٹیم کے ممبران نے آخری 10 میٹر کا فاصلہ ایک ساتھ طے کیا اور مل کر چوٹی پر قدم رکھ کر کامیابی حاصل کی۔ ٹیم کی قیادت نیرمل پورجا اور مینگما جی نے کی۔ کوہ پیما 10 منٹ تک چوٹی پر ٹھہرے اور پھر اُنہوں نے واپسی کا سفر شروع کیا۔
اڑتالیس کوہ پیمائوں پر مشتمل ٹیم 29 دسمبر کو کےٹو کے بیس کیمپ پر پہنچی تھی جس میں 5 خواتین بھی شامل تھی، اِس ٹیم میں پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ اور ساجد سدپارہ بھی تھے تاہم صرف 10 نیپالی کوہ پیما خطرناک چوٹی کو سر کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اِن کامیاب کوہ پیمائوں میں نیرمل پورجا، منگما ڈیوڈ شرپا، منگما تینزی شرپا، گیلجن شرپا، پیم چیری شرپا، داوا ٹیمبا شرپا، مینگما جی(سربراہ)، داوا ٹینجین شرپا، کیلو پیمبا شرپا اور سونا شرپا شامل ہیں۔ اِس کامیاب مہم جوئی کے بعد بالخصوص پاکستان کے پہاڑی علاقوں کی سیاحت میں اضافہ ہو گا۔ حکومتِ وقت سیاست پر پہلے ہی اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ پاکستان میں سیاحت کو مزید سستا اور محفوظ بنایا جائے تاکہ اِس سے مقامی اور عالمی سطح پر زیادہ سے زیادہ زرِ مبادلہ کمایا جا سکے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
Visit Dar-us-Salam PublicationsFor Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments