Pakistan

6/recent/ticker-posts

رابرٹ فسک : صحافت کی دنیا کا ایک بڑا نام جو نہ رہا

رابرٹ فسک نے دی ٹائمز میں جانے سے قبل سنڈے ایکسپریس سے اپنے کیریئر کا اغاز کیا اور شمالی آئرلینڈ تنازع کے دوران بیلفاسٹ میں نمائندے کے طور پر کام کرتے رہے۔ 1976 میں وہ اخبار کے لیے مشرقی وسطیٰ کے نمائندے بنے اور لبنان کی خانہ جنگی، انقلاب ایران، عراق-ایران جنگ اور افغانستان سے سوویت یونین کے حملے کو کور کیا۔ بعد ازاں 1989 میں وہ دی انڈیپینڈنٹ چلے گئے جہاں انہوں نے اپنی زندگی کی آخری سانس تک کام رہا، ان کے بارے میں اخبار کا کہنا تھا کہ رابرٹ فسک حکومتوں سے سرکاری بیانیے پر سوال کرنے میں ہمت رکھنے سے متعلق مشہور تھے۔ ان کے بارے میں اخبار کے منیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ نڈر، سمجھوتہ نہ کرنے والے، پرعزم اور ہر قیمت پر سچ سامنے لانے کا عزم رکھنے والے رابرٹ فسک اس جنریشن کے بہترین صحافی تھے اور انڈیپنڈنٹ میں ان کی لگائی گئی شمع جلتی رہے گی۔

ادارے کے مطابق رابرٹ فسک روانی سے عربی بولتے تھے اور انہوں نے 2 مرتبہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کا انٹرویو کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے پٹی دی نیشن، لبنان ایٹ وار اور دی گریٹ وار فار سویلائزیشن سمیت شمالی آئرلینڈ اور مشرق وسطیٰ پر متعدد کتابیں بھی تحریر کی تھیں۔ یہی نہیں بلکہ رابرٹ فسک نے کئی ایوارڈ جیتے جن میں اورویل پرائز فار جرنلزم، ایمنسٹی ایوارڈ اور برٹش پریس ایوارڈز میں انٹرنیشل رپورٹر آف دی ایئر اور فارن رپورٹر آف دی ایئر کی کٹیگریز میں مختلف ایوارڈز شامل ہیں۔ سال 2005 میں نیویارک ٹائمز نے آرٹیکل میں کہا تھا کہ رابرٹ فسک ’ممکنہ طور پر برطانیہ میں سب سے مشہور غیرملکی صحافی تھے‘۔ انڈیپنڈنٹ کے مطابق رابرٹ فسک آئرش شہریت کے حصول کے لیے وہاں چلے گئے تھے۔ ان کے انتقال پر آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہگنز کا کہنا تھا کہ رابرٹ فسک کے گزر جانے سے دنیائے صحافت اور مشرق وسطیٰ سے باخبر لوگ ایک بہترین تبصرہ نگار سے محروم ہو گئے۔

بشکریہ ڈان نیوز

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments