Pakistan

6/recent/ticker-posts

ٹرمپ کا شکست تسلیم کرنے سے انکار، امریکا میں بڑے بحران کا اندیشہ

صدر ٹرمپ کے انتخابی شکست تسلیم کرنے سے انکار نے امریکی جمہوریت کیلئے بعض چیلنجز پیدا کرنے کے علاوہ امریکی سفارت کاروں اور فوجی قیادت کیلئے بھی مسائل پیدا کر دیئے ہیں جبکہ ری پبلکن صدر کی جانب سے ڈیموکریٹ منتخب صدر جوزف بائیڈن کو انتقال اقتدار کی راہ میں بھی متعدد رکاوٹوں کے امکانات بھی ہیں جو امریکا میں ایک بڑے بحران کا باعث بھی ہو سکتا ہے۔ گوکہ ڈیموکریٹ جوزف بائیڈن پنسلوانیا، ایری زونا اور جارجیا جیسی کئی سالوں سے روایتی ری پبلکن ریاستوں میں بھی ڈونالڈ ٹرمپ سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے الیکٹورل ووٹ بھی حاصل کر کے منتخب صدر قرار پا چکے ہیں اور ان ریاستوں کے بعض ری پبلکن حکام بھی انتخابات میں کسی فراڈ کی تردید کر رہے ہیں لیکن صدر ٹرمپ اور ان کی انتخابی مہم ان ریاستوں کی عدالتوں میں مختلف بے قاعدگیوں اور الزامات کے تحت چیلنج کر رہے ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ ریاستی عدالتوں کے بعد یہ معاملہ امریکی سپریم کورٹ تک جا پہنچے جہاں ری پبلکن پارٹی کے مقررہ کردہ ججوں کی اکثریت ہے۔

ادھر امریکی سینٹ میں ری پبلکن پارٹی نے 50؍ نشستیں حاصل کر کے اپنی اکثریت قائم کر لی ہے ڈیموکریٹک پارٹی نے ابھی تک 48؍ نشستیں حاصل کی ہیں۔ فی الوقت ری پبلکن پارٹی پر صدر ٹرمپ کی گرفت اتنی مضبوط ہے کہ سینیٹ میں قائد ایوان ری پبلکن سینٹر مچ میکانل بھی جوزف بائیڈن کومنتخب صدر ماننے کی بجائے صدر ٹرمپ کی حمایت کر رہے ہیں۔ جوزف بائیڈن کی انتخابی جیت کے باوجود صدر ٹرمپ کیلئے تین ایسے آپشنز ہیں جن کے ذریعے وہ جوزف بائیڈن کو انتقال اقتدار کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر سکتے ہیں۔ بعض ریاستوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی۔ اہم ریاستوں میں ری پبلکن حکام اور انتخابی نگرانی کرنے والے اور نتائج کی تصدیق کرنے والے ریاستی سیکریٹری آف اسٹیٹ سے نتائج کی تصدیق کو رکوا دیا جائے جو کہ 8؍ دسمبر تک تصدیق کرنا لازمی ہے۔ 538؍ الیکٹورل ووٹوں پر مشتمل الیکٹورل کالج کے ممبران نئے صدر کو منتخب کرنے کیلئے روایتی طور پر اپنا ووٹ استعمال کریں گے اور روایت کے مطابق جتنے ووٹ ٹرمپ نے حاصل کئے ہیں اتنے ووٹ ٹرمپ کو اور اسی طرح بائیڈن کو ملیں گے۔

الیکٹورل کالج کیلئے ووٹروں کی تقرری میں ری پبلکن ریاستوں کے گورنر تاخیر، تعطل اور انکار کے ذریعے بحران یا رکاوٹ پیدا کر سکتے ہیں۔ مختلف ریاستی عدالتوں میں ری پبلکن نظریات اور پارٹی کے مقرر کردہ عدالتوں کے جج قانونی موشگافیوں کے ذریعے رکاوٹ کھڑی کر سکتے ہیں۔ گو کہ ان تینوں مذکورہ رکاوٹوں کے ذریعے ٹرمپ کی کامیابی کے امکانات کم بتائے جارہے ہیں لیکن اس کے باوجود امریکا میں 20؍ جنوری 2021ء سے قبل ایک غیر یقینی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخاب میں اپنی شکست تسلیم نہ کر کے دنیا میں امریکا کیلئے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں، قیادت کو منتقل ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا ْ  20 جنوری کو سب واضح ہو جائے گا، صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد بائیڈن سے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن، فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں اور جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے بات چیت کی ہے۔

ان رابطوں پر بائیڈن کا کہنا ہے کہ میں نے انہیں بتایا ہے کہ امریکہ واپس آ گیا ہے ہم گیم میں واپسی کر رہے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ کوئی چیز ہماری رفتار کم کر سکے گی ۔ امریکی ریاست ڈیلاویئر کے شہر ولمنگٹن میں جہاں بائیڈن 20 جنوری کو انتقال اقتدار کیلئے تیاریوں اور منصوبہ بندی میں مصروف ہیں، صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ "یہ صدر کی میراث کے لیے اچھا نہیں ہو گا۔ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم نے صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی میں بے ضابطگیوں سے متعلق مختلف ریاستوں میں ایک درجن سے زائد مقدمات درج کرائے ہیں۔

عظیم ایم میاں 

بشکریہ روزنامہ جنگ

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments