سعودی عرب میں ملازمت کے لیے نئے رہنما اصول متعارف کرائے جا رہے ہیں جن کے تحت غیرملکی کارکن اب محض ایک مرحلے میں اپنی ملازمت تبدیل کر سکیں گے، جس سے ان کے حالات میں مزید بہتری آئے گی۔ عرب نیوز کے مطابق لیبر ریفارم انیشی ایٹو (ایل آرآئی) کے تحت سعودی وزارت انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے غیر معمولی حالات وضع کیے ہیں، جن کے تحت غیر ملکی کارکنوں کو اب اپنے آجر یا کمپنی کی پیشگی رضامندی کے بغیر نئی ملازمت اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ عام حالات میں غیر ملکی کارکنوں کو ملازمت چھوڑنے سے پہلے ایک سال اسی جگہ کام کرنا ہو گا۔ ایل آر آئی، جو 14 مارچ 2021 سے نافذ العمل ہو گا، اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ ملازمین کو تصدیق شدہ معاہدے کی عدم موجودگی میں کسی اور کمپنی میں ملازمت اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ کسی آجر یا کمپنی کے پاس ملازمین کے معاہدوں کی توثیق کرنے کے لیے ملازمت کے آغاز سے تین ماہ کا عرصہ درکار ہو گا۔
ملازمین اس صورت میں بھی ملازمت میں بھی تبدیلی کر سکتے ہیں اگر انہیں مسلسل تین ماہ تک ادائیگی نہیں کی جاتی یا اگر ان کا آجر قید یا موت جیسی وجوہات کی بنا پر غیر حاضر ہو یا اگر ان کے آجر نے ملازمت یا رہائشی اجازت نامے کی تجدید سے انکار کر دیا ہو۔ ایک اور غیر معمولی صورت حال یہ ہے کہ جب کارکن انسانی سمگلنگ کا شکار ہو یا جب غیر ملکی کارکن نے اپنے آجر یا کمپنی کے ذریعے کمرشل کور اپ کی اطلاع دی ہو بشرطیکہ کارکن اس کور اپ میں شامل نہ ہو۔ ملازمت تبدیل کرنے کا اختیار اس وقت بھی ہو سکتا ہے جب کارکن اور اس کے موجودہ آجر کے مابین تنازع کے دوران آجر یا ان کا نمائندہ عدالت میں قانونی سیشن میں سے دو میں شرکت نہیں کرتا یا ثالثی کے دو اجلاسوں میں شرکت کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ وزارت نے اس اقدام کو متعارف کرایا ہے جس کا مقصد ملازمتوں کے معاہدوں میں بہتری لانا ہے۔
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
Visit Dar-us-Salam PublicationsFor Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments