گزشتہ 14 برسوں سے جاری جنگ کے دوران افغانستان میں اوسطاً ہر روز پانچ بچے ہلاک یا زخمی ہوتے رہے ہیں۔ اس بات کا انکشاف ایک بین الاقوامی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔ 'سیو دی چلڈرن نامی تنظیم نے کہا ہے کہ افغانستان بچوں کے لیے دنیا کے 11 خطرناک ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2005 اور 2019 کے دوران کم از کم 26,025 بچے یا تو مارے گئے یا معذور ہوئے یہ رپورٹ افغانستان کی امداد سے متعلق جنیوا میں ہونے والی ایک عالمی کانفرنس سے چند گھنٹے قبل جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2017 اور 2019 کے دوران 300 سے زائد اسکولوں پر حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں 410 بچے زخمی ہوئے یا مارے گئے۔
تنظیم نے امداد دینے والی اقوام سے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں تعلیم خصوصاً بچیوں کی تعلیم کے لیے امدادی رقوم میں اضافہ کریں تاکہ ان کی اور معذور اور غیر محفوظ لوگوں کی بہتری کے لیے کام کیا جا سکے۔ افغان باشندوں کے تکلیف دہ حالات کا ذکر کرتے ہوئے تنظیم کے کنٹری ڈائریکٹر کرس نیامندی نے کہا کہ وہ خوف و ہراس کی صورتِ حال میں زندگی گزار رہے ہیں اور انہیں ہر وقت یہ اندیشہ لاحق رہتا ہے کہ کہیں وہ کسی خود کش حملے یا فضائی حملے میں مارے نہ جائیں۔ نیامندی نے کہا کہ یہ ان ہزاروں افغان والدین کے لیے ایک سنگین صورتِ حال ہے جن کے بچے اس طرح کے حملوں میں ہلاک یا معذور ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق افغانستان کے بچوں کی نصف تعداد اسکول جا کر تعلیم حاصل نہیں کر پا رہی۔
اسکول نہ جانے والے بچوں میں سے 60 فی صد لڑکیاں ہیں۔ تنظیم کے کنٹری ڈائریکٹر کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے افغانوں اور خصوصاً بچوں کے لیے صورتِ حال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ ان حالات میں جنیوا میں ہونے والی کانفرنس بہت اہمیت کی حامل ہے تاکہ امداد دینے والی حکومتیں افغانستان کے بچوں کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کریں جنہیں اب پہلے سے کہیں زیادہ مدد کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں حالیہ مہینوں میں امن کی کوششوں اور افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے باوجود پر تشدد کاروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں کئی فوجی اور جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔
بشکریہ وائس آف امریکہ
Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments