نیو یارک میں قومی ایئر لائن ( پی آئی اے) کی ملکیت ہوٹل روز ویلٹ ،جسے 70 کی دہائی میں خریدا گیا تھا، کو مستقل طور پر بند کرنے کے فیصلے پر سیاسی رہنمائوں نے شدید تنقید کی ہے۔ ن لیگ کے سینیٹر پرویز رشید نے الزام لگایا ہے کہ ہوٹل فروخت کر کے اے ٹی ایم کا پیٹ بھرا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ کورونا نے ہوٹل کی صنعت کو نقصان پہنچایا مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہوٹل فروخت کر دیا جائے جو پچھلے 15 برس سے ہر سال منافع کما رہا تھا۔ نیو یارک کے مہنگے ترین علاقے میں واقع ہوٹل انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ ’’موجودہ معاشی اثرات کے باعث نیو یارک کا گرینڈ ڈیم روز ویلٹ ہوٹل تقریباً 100 برس تک مہمانوں کو خوش آمدید کرنے کے بعد (اب) افسوس کے ساتھ 31؍ اکتوبر سے اپنے دروازے مستقل طور پر بند کر رہا ہے۔‘‘ یہ حقیقت ناقابل تردید ہے کہ قرض لے کر یا اپنے اثاثے فروخت کرنے سے معیشت کو کبھی استحکام حاصل نہیں ہو سکتا۔
پی آئی اے کی ملکیت تاریخی روز ویلٹ ہوٹل کو فروخت کرنے کی بات اگرچہ ن لیگ کے دور میں ہوئی تھی لیکن ایسا ہو نہ سکا تھا مقصد یہ تھا کہ ہوٹل فروخت کر کے پی آئی اے کو تقویت دی جائے اس کیلئے نئے جہاز خریدے جائیں اور موقف اب بھی یہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ میں جو ہوٹل پاکستان کی شناخت ہے اور خسارے میں بھی نہیں جا رہا اسے بند کرنے کی نوبت کیوں آئی جب کہ جولائی 2020 میں کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) نے ہوٹل کی نج کاری کے بھی خلاف فیصلہ دیا تھا اور اسے مشترکہ منصوبے کے ذریعے چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومت اس معاملے کا ازسر نو جائزہ لے اور ملک کے بہترین مفاد کے پیش نظر ہی کوئی فیصلہ کرے، حکومت بلاشبہ معاشی مسائل سے دوچار ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اداروں اور اثاثوں کی نجکاری یا فروخت سے معاملات سدھر سکتے ہیں، اس کا حل اپنے وسائل سے استفادہ کرنے میں اور معیشت کو مقامی بنیادیں فراہم کرنے میں ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
Visit Dar-us-Salam PublicationsFor Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments