Pakistan

6/recent/ticker-posts

چابہار منصوبے سے اخراج ۔ بھارتی سازشیں ناکام

گزشتہ دنوں چین، ایران باہمی معاہدے اور چابہار ریل منصوبے سے بھارتی اخراج کی خبر نے جہاں ایک طرف پاکستانیوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی، وہاں دوسری طرف بھارت کیلئے یہ خبر بڑا دھچکا ثابت ہوئی۔ چین اور ایران کے مابین طے پانے والے 400 ارب ڈالر کے اِس معاہدے کے تحت ایران اگلے 25 برس تک چین کو انتہائی سستی قیمت پر خام تیل فراہم کرے گا جس کے بدلے چین، ایران میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرے گا۔ یہ معاہدہ منظر عام پر آنے کے بعد ایک اور بڑی پیشرفت میں ایران نے بھارت کو چابہار زاہدان ریلوے لائن منصوبے سے الگ کر دیا اور اب ایران، بھارت کی مالی مدد کے بغیر خود ہی اِس منصوبے کو مکمل کرے گا۔ 

یاد رہے کہ 2016 میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ تہران کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ساتھ ایک سہ فریقی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے جس کے تحت چابہار بندرگاہ سے زاہدان تک ریلوے لائن بچھانے اور بعد ازاں اِسے افغانستان جرانج بارڈر تک توسیع دینے کے منصوبے میں بھارت کو 400 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا تھی اور یہ منصوبہ 2022 تک مکمل ہونا تھا مگر 4 سال گزرنے کے باوجود بھارت اِس منصوبے کیلئے کوئی سرمایہ فراہم کرنے میں ناکام رہا جس کی بظاہر وجہ ایران پر امریکی پابندیاں تھیں مگر اس معاملے کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ امریکہ نے چابہار اور زاہدان ریلوے لائن کو ایران پر عائد پابندیوں سے مستثنیٰ کر رکھا تھا۔ 

واضح رہے کہ امریکی پابندیوں سے قبل ایران، بھارت کا اسٹرٹیجک اتحادی رہا ہے اور بھارت، ایرانی تیل کا تیسرا بڑا خریدار تھا مگر جب امریکہ نے ایران پر پابندیاں عائد کیں تو بھارت نے امریکی دبائو میں آکر ایران سے تیل کی خریداری بند کر دی۔ چابہار بندرگاہ، گوادر پورٹ سے صرف 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ بھارت اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے 2006 سے چابہار بندرگاہ کو توسیع دینے اور ریلوے لائن کے ذریعے افغانستان تک رسائی حاصل کرنے کے خواب دیکھ رہا تھا مگر چین، ایران حالیہ معاہدے اور چابہار ریل منصوبے سے اخراج کے بعد بھارت کے تمام عزائم اور خواب چکنا چور ہو گئے ہیں۔ چابہار ریل منصوبے کے پیچھے بھارت کے مذموم مقاصد کار فرما تھے جس میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانا اور خشکی سے گھرے افغانستان کا پاکستان پر انحصار ختم کر کے افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا تھا۔ 

دوسری طرف بھارت، پاکستان کو بائی پاس کر کے افغانستان اور وسط ایشیا کیلئے ایک متبادل تجارتی راستہ چاہتا تھا تاکہ بھارتی اشیاء افغانستان اور وسط ایشیا تک بلا رکاوٹ پہنچ سکیں اور اگر بھارت اپنے منصوبوں میں کامیاب ہو جاتا تو پاکستان دونوں اطراف سے دشمنوں میں گھر جاتا۔ بھارت اور چین کے مابین حالیہ سرحدی تنازع کے بعد نئی دہلی اور بیجنگ میں کشیدگی اِس وقت عروج پر ہے اور بھارت خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو بغور دیکھ رہا ہے۔ لداخ میں چین کے ہاتھوں شکست کے بعد ایران، چین معاہدہ اور چابہار ریل منصوبے سے اخراج کو بھارت کی دوسری بڑی شکست سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ موجودہ معاہدہ چین اور ایران دونوں کیلئے Win Win کی حیثیت رکھتا ہے۔ 

ایسے میں جب امریکی پابندیوں کے باعث ایران کی تیل کی ایکسپورٹس اور غیر ملکی سرمایہ کاری تقریباً رک چکی ہے، چین کی جانب سے ایران میں خطیر سرمایہ کاری اور کم نرخوں پر تیل کی خریداری یقیناً دونوں ممالک کیلئے ایک اچھی پیشرفت ہے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ مستقبل میں چابہار بندرگاہ چین کو لیز پر دی جا سکتی ہے جس کے بعد یہ بندرگاہ چین کے روڈ اور ریل منصوبے کا حصہ بن جائے گی۔ اس طرح چین، ایران معاہدے کے خطے پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور آنیوالے وقت میں امریکہ اور بھارت کے مقابلے میں چین، روس، ترکی، ایران اور پاکستان خطے میں ایک مضبوط اور طاقتور بلاک بن کر ابھریں گے۔ 

اِس میں کوئی شک نہیں کہ چابہار میں بھارت کے قدم جمانے کو پاکستان کی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ تصور کیا جارہا تھا۔ ماضی میں چابہار، بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی سازشوں کا گڑھ رہا ہے۔ کچھ سال قبل چابہار سے پاکستان کے خلاف جاسوسی کا نیٹ ورک چلانے والے ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری سے بھارت کو دنیا بھر میں ذلت و رسوائی اٹھانا پڑی تھی اور آج چین، ایران معاہدے اور چابہار ریل منصوبے سے اخراج سے بھارت کو ایک بار پھر ہزیمت اٹھانا پڑی ہے۔ اس طرح پاکستان کے خلاف بھارت کی نہ صرف تمام سازشیں ناکام ہو گئی ہیں بلکہ پاکستان کو لاحق خطرات بھی فی الحال ٹل گئے ہیں۔

مرزا اشتیاق بیگ

بشکریہ روزنامہ جنگ

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments