Pakistan

6/recent/ticker-posts

مافیا میں گھرا پاکستان

حکومت قائم کرلینا اصل کمال نہیں بلکہ اصل چیز حکومتی رٹ کا قیام ہے۔ کہ حکومت کیسے اپنے کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کرواتی ہے۔ لیکن افسوس آئے دن ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں کہ جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ کیسے مختلف مافیاز اور مفاد پرستوں کے گروہ حکومت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اور حکومتوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ پھر کس قدر ان کی فر مانبرداری کرتے ہوئے حکومت اپنے کیے گئے فیصلوں سے منحرف ہو جاتی ہے۔ اور لطف کی بات یہ ہے کہ پھر ان کے دفاع میں عجیب و غریب تاویلیں پیش بھی کرتی ہے کہ یہ تمام فیصلے عوام کے وسیع تر مفاد میں کیے گئے ہیں اور یہ "مفاد" ہوتا اصل میں ہے ٹرانسپورٹ مافیا کا، بلڈر مافیا کا، فارماسوٹیکل مافیا کا، شوگر مافیا کا، اور پیٹرولیم مافیا کا۔ 

لیکن آج تک کبھی اس "عوامی مفاد" میں میں اس غریب عوام کا خیال نہ رکھا گیا جو کہ ہمیشہ آواز اٹھاتی ہے بجلی کی بے وقت لوڈ شیڈنگ کے خلاف، الیکٹرک کے بڑھتے ہوئے بلوں کے خلاف، ڈاکڑوں کی بڑھتی فیس کے خلاف، ہسپتالوں کے مہنگے بل کے خلاف، مہنگے اسکولوں کے خلاف، صاف پینے کے پانی کی سپلائی کے ذمہ داروں کے خلاف، سڑک کی صفائی اور استرکاری کے ذمہ داروں کے خلاف ، کچرے کے ڈھیر کے ذمہ داروں کے خلاف، امن وامان کے قیام کے ذمہ دار اداروں کے افراد کے خلاف جو عوام کی خدمت کے بجائے انہیں پریشان کرتے ہوں، اور آخر میں وہ تمام سرکاری ادارے جو سرکار کے نام پر عوام سے رشوت لے کر کام کرتے ہوں۔ 

اور اس سے کئی گناہ زیادہ رشوت لیکر ان (اوپر ذکر کی گئی تمام مافیاز) کے راستے سے ساری رکاوٹیں دور کرنا اور ہر ناجائز قدم کو جائز قرار دینا ۔ سلام ہے موجودہ حکومت کو، جس نے جتنے سبز باغ اس حکومت نے دکھائے اور جس انداز میں ساری ہونے والی بدعنوانیوں کو اجاگر کیا امید ہو چلی تھی کہ اب تو ملک درست سمت پر گامزن ہو جائے گا۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ یہ حکومت تو آئی لیکن آتے ہی مافیاز میں گھر گئی۔ کرپشن کے خلاف عملا کچھ کرنے کے بجائے آواز ہی بند ہو گئی۔ بلکہ ہر قسم کی بدعنوانی کو "قانونی ٹوپی" پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پیٹرول کی قیمت بڑھتی تو پیڑولم مافیا اس دن پٹرول نہیں فروخت کرتی تھی بلکہ اگلے دن جس دن سے بڑھنے کا طلاق ہوتا تھا بیچنا شروع کرتی تھی ۔ آج تک کبھی اس کے اوپر حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ 

بالکل اسی طرح پٹرولیم کی قیمت بڑھنے کے بعد جب دوسرے پیداواری ادارے اپنی پیداوار کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتے تھے۔ لیکن کیا صرف انکی قیمتوں میں ہی اضافہ ہوتا تھا یا ان کی پیداوار کی معیار میں بھی کمی کر دی جاتی ہے۔ اس کی تازہ مثال پچھلے دنوں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ساتھ جب روٹی بنانے والے تندور والوں نے اپنی روٹیوں کی قیمت بڑھائیں تھیں تو حکومت نے یہ تو کہا کہ قیمت اس حد سے زیادہ نہی بڑھائیں گے۔ لیکن یہ نہیں دیکھا کہ تندور والوں نے قیمت بڑھانے کے ساتھ ساتھ روٹی کے سائز اور وزن میں بھی کمی کر دی تھی۔ بالکل اسی طرح ٹیکسٹائل انڈسٹریز کے مالکوں نے اپنی مصنوعات میں تو اضافہ کیا لیکن ساتھ ساتھ اس کے معیار اور اس کی تعداد میں بھی کمی کی۔ اس طرح کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔

لیکن کوالٹی کنٹرول اور پرائس کنٹرول کے ادارے خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں اور سب کچھ اچھا ہے کی گردان کرتے رہے ہیں۔ اسی طرح جب حکومت نے پٹرول کی قیمت میں کمی کی جو کہ بین الاقوامی منڈی میں کمی ہونے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ تو پیٹرولیم مافیا نے پٹرول کو سرے سے غائب کر دیا ۔ اس وقت سی سی پی یعنی مسابقتی کمیشن آف پاکستان (competitive commission of Pakistan) اس معاملہ میں مکمل طور پر غیر فعال ہو گیا اور اس کا وجود ہی نظر نہ آیا ۔ یہ وہ سرکاری ادارہ ہے جس کی سربراہی کے لیے آئے دن مختلف نام منظر عام پر آتے رہتے ہیں اور جو اسٹیٹ بینک کے بعد دوسرے نمبر پر معاشی کنٹرول کا ادارہ بنتا ہے۔ افسوس کہ کوئی کچھ نہیں کرتا سب مافیا کے آگے بے بس ہیں۔

سید منہاج الرب

بشکریہ روزنامہ جنگ


Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments