کورونا کے حوالے سے دنیا میں معاشی عدم استحکام کے جو خدشات ظاہر کئے جا رہے تھے، وہ حقیقت بن کر سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، اس کی ایک جھلک محض امریکہ میں یہ سامنے آئی ہے کہ بیروزگاری الائونس کی درخواست جمع کرانے والے شہریوں میں کمی کے باوجود 32 لاکھ امریکیوں نے بیروزگاری الائونس کی درخواستیں جمع کرائی ہیں۔ دوسری جانب کورونا کے باعث یورپ کی بڑی معیشتوں جرمنی، فرانس اور برطانیہ کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔ جرمنی اور فرانس میں لاک ڈائون کے باعث صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے جبکہ برطانیہ کا کہنا ہے کہ اس سے معیشت 14 فیصد سکڑ جائے گی۔ یہ خبر سامنے آئی تھی کہ یورپ پر تاریخی کساد بازاری کے سائے منڈلا رہے ہیں معیشت میں 7.7 فیصد کمی متوقع ہے۔ بھارت میں 12 کروڑ افراد بیروزگار ہو گئے ہیں اور برطانیہ میں بھی بیروزگاروں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی ہے۔
ریسرچ فائونڈیشن تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق یہ تعداد 10 لاکھ تک جا سکتی ہے، جرمنی اگرچہ جلد سنبھل سکتا ہے تاہم یونان اور اسپین سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ ان حالات میں اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ ڈھلمل معیشت کے حامل پاکستان کو کن حالات اور آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کوئی شک نہیں کہ کورونا کے بعد کی صورتحال زیادہ پیچیدہ و کٹھن ہو گی صرف مغربی ممالک ہی نہیں پوری دنیا کساد بازاری کی زد میں آنے کا قومی اندیشہ ہے۔ پاکستان کے حوالے سے یہ روح فرسا خبر ہی کافی ہے کہ بجٹ خسارہ 9.6 فیصد پر پہنچ سکتا ہے۔ البتہ حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کا متعارف کرایا جانے والا رسک شیرنگ میکنزم جس کے تحت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو 30 ارب روپے سبسڈی دے کر بیروزگاری روکنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ لیکن کافی نہیں حکومت کو مزید ایسے پروگرام سامنے لانے کیلئے اصول و ضوابط میں نرمی لا کر پرائیویٹ سیکٹر کی مدد سے اس معاملے کا موثر حل تلاش کرنا ہو گا۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments