Pakistan

6/recent/ticker-posts

بھارتی شہریت کا ترمیمی بل : کیا جناح کا نظریہ مکمل ہو گیا ؟

بھارتی متنازع شہریت بل کیخلاف عوامی احتجاج پر مودی سرکار بجائے مناسب حل کے ‘ تشدد پر اتر آئی‘ جلسوں ‘ جلوسوں اور مظاہروں کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس کو فری ہینڈ دے دیا گیا ہے۔ پولیس نے دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علموں پر بدترین تشدد اور طالبات کے ساتھ قابل اعتراض حرکات کیں‘ جس سے کئی طلبا زخمی ہو کر ہسپتال داخل ہو گئے ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم پارلیمنٹ ہاؤس تک مارچ کرنا چاہتے تھے‘ لیکن پولیس نے ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ پولیس نے اندھا دھند گولیاں برسائیں اور آنسو گیس کا شدید استعمال کیا‘ اس کے باوجود طالبعلموں کو آگے بڑھنے سے نہ روک سکے تو پولیس نے لاٹھیوں اور ڈنڈوں کے ساتھ ان پر بدترین تشدد کیا۔ 

طالبات کو گھسیٹا گیا ‘جس پر ہنگامہ اور بڑھ گیا۔ درجن سے زیادہ طالبعلم زخمی ہو کر ہسپتال پہنچے ‘جہاں کے ڈاکٹروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان مظاہرین پر زہریلے کیمیکل سپرے کا استعمال کیا گیا‘ جس کی وجہ سے نا صرف ان کی بینائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے‘ وہیں مختلف بیماریوں کا بھی اندیشہ ہے۔ بھارتی حکومت نے دہلی کے شاہین باغ میں متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج کرنیوالوں کو فوری طور پر ہٹانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا‘ مگر عدالت نے اس قسم کا کوئی بھی حکم دینے سے انکار کر دیا‘ تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے یہ اشارہ دیا ہے کہ لوگوں کو عوامی شاہراہ کو غیرمعینہ مدت تک کیلئے بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

بینچ میں موجود ایک جج جسٹس کے ایم جوزف نے کہا کہ کہ وہ حکومت کو سنے بغیر دونوں درخواست کو نہیں سن سکتے ۔ یہ درخواستیں وکیل امیت شاہنی اور بی جے پی دہلی کے رہنما نند کشور گارگ نے دائر کی تھیں‘ تاہم ان کی جانب سے یہ اشارہ بھی دیا گیا کہ وہ اس احتجاج کی اجازت نہیں دے سکتے ‘جو ایک ہی جگہ پر غیرمعینہ مدت تک جاری رہے ۔ متنازع شہریت بل کی مخالفت میں بعض بھارتی ریاستیں بھی پیش پیش ہیں۔ حال ہی میں کیرالہ‘ راجستھان اور پنجاب کے بعد مغربی بنگال کی اسمبلی نے بھی مودی سرکار کے اس متنازع شہریت ترمیمی قانون کیخلاف قرارداد منظور کی‘ جس میں مودی سرکار سے متنازع قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 

مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری سرکار مذہبی منافرت پر مشتمل ایسے کسی بھی قانون پر عملدرآمد نہیں کرے گی‘ جس سے بھارت کا سیکولر چہرہ داغدار ہوتا ہو۔ تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندر شیکھر را بھی متنازع قانون کے خلاف قرارداد منظور کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ چندر شیکھر کا کہنا ہے کہ شہریت قانون میں مسلمانوں کو شامل نہ کرنے پر تکلیف پہنچی ہے ۔ مسلمان رکن اسمبلی اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ یہ قانون ہٹلر کے قوانین سے زیادہ برا اور مسلمانوں کو بے ریاست بنانے کی سازش ہے ۔ کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ اس بل کی جو بھی حمایت کرے گا وہ انڈیا کی بنیاد کو تباہ کر رہا ہو گا‘ تاہم بی جے پی کے رہنماوں اور حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے خلاف نہیں۔

شہریت ترمیمی قانون این آر سی کیخلاف احتجاج کرنے والے طلبا اور دیگر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے معروف اداکار نصیرالدین شاہ‘ میرا نائیر سمیت تقریباً 300 شخصیات نے اپنے دستخطوں کے ساتھ سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں کھلا خط جاری کیا ہے ۔ شہریت ترمیمی ایکٹ پر متنازع ریمارکس بارے اعتراف کرتے ہوئے بھارتی کانگریس کے سینئر رہنما شسی تھرور نے کہا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ محمد علی جناح جیت گئے ‘بلکہ وہ ابھی بھی جیت رہے ہیں‘ اگر شہریت ترمیمی ایکٹ این بی آر اور این آر سی کو لیڈ کرے گا تو یہ محمد علی جناح کے دو قومی نظریے کے خطوط پر مبنی استوار ہو گا اور اگر ایسا ہوا تو آپ یہ کہہ سکیں گے کہ جناح کا نظریہ مکمل ہو گیا۔

اس قانون کے لاگو ہونے سے جناح کے اس نظریے کو تقویت ملے گی کہ مسلمان ایک علیحدہ ملک کے مستحق ہیں‘ کیونکہ ہندو مسلمانوں کے حق میں نہیں ہو سکتے ۔ بھارت میں ظالم مودی سرکار کے مسلم دشمن قانون جناح کے نظریے کی جیت ہے۔ بل میں غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینے کی ترامیم شامل ہیں‘ جس کے تحت بنگلہ دیش‘ پاکستان اور افغانستان سے آنے والے ہندو‘ بودھ‘ جین‘ سکھ‘ مسیحی اور پارسی غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی‘ لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے ۔ کانگریس کے رہنما کپل سبل نے دعویٰ کیا کہ بل سے آئین کی دھجیاں بکھیر دی گئیں۔ 

متنازع بل کی منظوری سے دو قومی نظریہ حقیقت بن جائے گا‘ جبکہ مودی نے الزام لگایا ہے کہ اپوزیشن‘ پاکستان کی زبان بول رہی ہے۔ کانگریس کے آنند شرما نے کہا کہ کپل سبل بل کی مخالفت کرتے ہیں۔ نظر ثانی کریں‘ تاریخ کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ الغرض بھارت کا اقلیتوں کی شہریت کا متنازع ترمیمی بل نا صرف بھارت میں ‘بلکہ عالمی طورپر تنقید کا نشانہ بن رہا ہے ۔ مودی کی پارٹی پی جے پی کے یہ اقدامات بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش ہے ۔ مودی نے اقلیتی مسلم برادری کو نشانہ بنایا‘ جو بھارت کی ثقافت ہے یہ اقدام دو ایٹمی طاقتوں میں تناؤ بڑھا سکتا ہے ۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments