امریکا اور چین کے درمیان ہونے والے تجارتی مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹس کے بعد کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گئے۔ امریکا اور چین کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے ہونے والے مذاکرات کے لیے امریکا کا وفد چین کے شہر شنگھائی پہنچا تھا، جہاں انہوں نے چینی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ پھر وفود کی سطح پر امریکا اور چین کے مذاکرات شروع ہوئے، جو کسی معاہدے یا نتیجے تک پہنچے بغیر ختم ہو گئے۔ امریکا اور چین کے مذاکراتی وفود کے درمیان 4 گھنٹے تک بات چیت جاری رہی، جس کے بعد امریکی وفد ذرائع ابلاغ سے بات کیے بغیر ائرپورٹ روانہ ہو گیا۔ تجارتی مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت رابرٹ لائٹزیئر کر رہے تھے، جب کہ چین کی نمایندگی نائب وزیر اعظم لیو ہی نے کی۔
چین سے مذاکرات کے لیے امریکا کے وفد کی چین میں آمد کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں چینی حکام پر تنقید بھی کی۔ صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بیجنگ کسی منصفانہ معاہدے پر آمادہ نہیں ہونا چاہتا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری ٹیم چین سے مذاکرات کر رہی ہے، لیکن وہ ہمیشہ اپنے فوائد حاصل کرنے کے لیے آخر میں معاہدے کو تبدیل کر دیتے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین کی طرف سے ایسے کوئی اقدامات دکھائی نہیں دے رہے، جس سے معلوم ہو سکے کہ وہ امریکی زرعی مصنوعات خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق امریکی صدر کے ٹوئٹ کے بعد دونوں ممالک کے مذاکرات سرد مہری کا شکار ہو گئے اور کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ امریکا کو چین سے تجارت پر مذاکرات کرنے ہیں، تو خلوص کا مظاہرہ اور چین پر بھروسا کرنا ہو گا۔
بشکریہ وائس آف امریکہ
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments