حکومت پاکستان کی جانب سے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی یک طرفہ خبرپرباضابطہ احتجاج کیا گیا ہے۔ ایکسپریس نیوزکے مطابق وزارت اطلاعات کی جانب سے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی بے بنیاد اور یکطرفہ خبروں پر19 صفحات پر مشتمل احتجاجی ڈوزیئر بی بی سی کے نمائندے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ حکومت پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ بی بی سی کی خبر میں فریقین کا موقف نہیں لیا گیا جو کہ بی بی سی کی ادارتی پالیسی کے خلاف ہے، تجزیئے سے واضح ہوتا ہے کہ خبرمیں جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
ڈوزیئرمیں مزید کہا گیا کہ خبرکا تفصیلی تجزیہ علیحدہ مراسلے میں ارسال کیا جا رہا ہے، خبر میں حتمی نتائج کا اخذ کرنا غیرجانبدار اور معروضی صحافت کیخلاف ہے، بی بی سی معافی مانگ کرمتعلقہ خبر اپنی ویب سائٹ سے ہٹائے، امید ہے کہ آئندہ پاکستان مخالف جعلی خبروں کی اشاعت سے اجتناب کیا جائے گا اور خبر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ ڈوزیئرمیں کہا گیا کہ اگر بی بی سی نے ذمہ داروں کے خلاف ایکشن نہ لیا تو پاکستان اور برطانیہ میں تمام قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں، برطانیہ میں پریس اتاشی معاملہ آفس آف کمیونیکیشن اور بی بی سی کے سامنے اٹھائیں گے جبکہ احتجاجی مراسلہ برطانیہ میں میڈیا کے ریگولیٹری ادارے کو بھی بھجوایا جائے گا۔
ڈوزیئرکے مطابق ریاسی اداروں کے جائز آپریشن کو دہشت گردی کے مساوی قرار دینا گمراہ کن ہے، صحافی نے خبر میں پاکستان کے فضائی حملوں کا ذکر کیا مگر ڈرون حملوں کا نہیں، خبر کا مقصد حقائق جاننا نہیں بلکہ پاک فوج کے خلاف ایجنڈے کا فروغ تھا، صحافی کی جانبداری اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے واضح ہے جب کہ خبر شائع کرنے والے رپورٹر نے کبھی بھی وزیرستان جانے کی درخواست نہیں دی تاہم بی بی سی کے مختلف نمائندوں نے 14 مرتبہ قبائلی علاقوں کا دورہ کیا۔ اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آرکی جانب سے بھی بی بی سی کی پاکستان کے حوالے سے شائع ہونے والی خبرکو جھوٹ کا پلندہ اور حقائق کے منافی قرار دیا گیا تھا۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments