امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق سربراہ پال مانافورٹ کو ٹیکس اور بینک فراڈ کے ایک مقدمے میں قریب چار برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ اس پیش رفت کو صدر ٹرمپ کے لیے ایک اور دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ جرائم خصوصی تفتیش کار رابرٹ میولر کی سن 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق تفتیش میں سامنے آئے تھے۔ عدالت کی جانب سے پال مانافورٹ کو 47 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔ امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی صدر کے اتنے قریبی شخص کو اس قدر سخت سزا سنائی گئی ہے۔
مانافورٹ ریپبلکن سیاسی مشیر رہے ہیں اور ان پر ٹیکس فراڈ سے متعلق پانچ الزامات اور بینک فراڈ سے جڑے دو الزامات کے علاوہ اپنے بینک اکاؤنٹ ظاہر نہ کرنے کا ایک الزام بھی ثابت ہو گیا تھا۔ عدالت نے صدر ٹرمپ کے اس سابق ساتھی کو پچاس ہزار ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے جب کہ انہیں چوبیس ملین ڈالر سے زائد رقم واپس کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ تاہم خبر رساں اداروں کے مطابق مانافورٹ کے قانونی مسائل فقط یہیں ختم نہیں ہوتے۔ انہیں واشنگٹن کی ایک اور عدالت میں ایک دوسرے مقدمے میں بھی اگلے ہفتے سزا سنائی جا سکتی ہے، جہاں انہیں سازش اور گواہی میں مداخلت جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ ان جرائم کی سزا دس برس قید کی صورت میں دی جا سکتی ہے۔
استغاثہ نے 69 سالہ مانافورٹ کے لیے 19 تا 24 برس قید کی استدعا کی تھی۔ استغاثہ کے مطابق انہوں نے یوکرائن میں ملک کی ایک سابقہ لیکن روسی حمایت یافتہ حکومت کے مشیر کے طور پر لاکھوں ڈالر حاصل کیے تھے اور اس رقم کو چھپایا تھا۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ سن 2014ء میں اس وقت کے یوکرائنی صدر وکٹور یانوکووچ کی برطرفی کے بعد مانافورٹ نے بینکوں سے جھوٹ بول کر اپنی پرتعیش زندگی کے لیے قرضے بھی حاصل کیے تھے۔ تاہم امریکا کی ایک ضلعی عدالت کے جج ٹی ایس ایلیس سوئم نے کہا ہے کہ استغاثہ کی جانب سے مجوزہ سزا کی درخواست اور اس سے دیگر مقدمات پر غیرضروری دباؤ پڑ سکتا ہے۔
اس سماعت میں مانافورٹ نے کوئی بیان نہیں دیا تھا، تاہم سزا کے بعد انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ ان کے اور ان کے خاندان کے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا۔
بشکریہ DW اردو
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments