ادیب خنافر کو اس سے قبل کسی سرجری کے لیے اس طرح دوڑ کر نہیں جانا پڑا جس طرح انہیں جمعے کو موصول ہونے والے ایک پیغام کے بعد جانا پڑا۔
کرائسٹ چرچ ہسپتال میں شریانوں کے سرجن کی حیثیت سے فرائض انجام دینے والے ادیب کو جس طرح آنے کے لیے کہا گیا اس سے انہیں محسوس ہوا کہ صورتحال کچھ مختلف ہے۔ نیوزی لینڈ ہیرالڈ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’وہ ایک بالکل مختلف کال تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’فوراً آئیں‘، ’آپ کہاں ہیں‘، ’کتنی دور ہیں‘ ۔ انہوں نے بتایا کہ ایسا پہلی بار ہوا جب مجھے آپریشن تھیٹر تک دوڑ کر پہنچنا پڑا۔ ادیب خنافر کے مطابق جب وہ آپریشن تھیٹر میں پہنچے تو جو منظر انہوں نے دیکھا وہ کبھی زندگی میں بھلا نہیں سکیں گے۔
ڈاکٹر ادیب نے بتایا کہ ان کے سامنے ایک 4 سالہ بچی گولی لگنے کے بعد اپنی زندگی کے لیے جدو جہد کر رہی تھی جس کی سرجری گزشتہ 45 منٹ سے جاری تھی لیکن شریانوں کو پہنچنے والے نقصان کے سبب انہیں میری ضرورت پڑی۔
اتنا کہتے ہوئے وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور روہانسو ہو گئے، آنسو پونچھ کر انہوں نے بتایا کہ ان کے 7 سے 14 برس کی عمر کے 4 بچے ہیں۔
ادیب خنافر نے رائل کالج آف سرجنز آف انگلینڈ سے تعلیم حاصل کی جس کے بعد لاتعداد مریضوں کے آپریشن کیے لیکن انہیں کبھی کسی بچے کا آپریشن نہیں کرنا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ میرے پورے کیرئر میں سب سے کم عمر مریض کی عمر 30 سال تھی ورنہ 90 فیصد مریض عموماً 60 سال سے زائد عمر کے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرجری کے دوران انہیں بار بار اپنی اہلیہ، بچوں اور ہونے والے سانحے کا خیال آتا رہا۔ انہیں یہ خیال بھی آیا کہ اس بچے کی جگہ میری بیٹی یا بیٹا بھی ہو سکتا تھا، تاہم انہوں نے اپنے جذبات ایک طرف رکھ کر اپنی ذمہ داری ادا کی۔
جس وقت سرجری مکمل ہوئی اور سرجن گاؤن اتارا منظر بالکل تبدیل ہو گیا ’میں تھیٹر سے باہر آیا اور زار و قطار رو دیا‘۔ بعدازاں انہوں نے اپنی اہلِ خانہ کو فون کر کے ان کی خیریت معلوم کی اور پھر بچی کے والد سے ملے جو خود بھی زخمی تھے اور ان کی ڈھارس بندھائی۔
انہوں نے کہا’ دیکھیں، ہم نے اپنا کام کردیا اب سب خدا تعالیٰ پر منحصر ہے‘، انہوں نے بتایا کہ بچی کی صحت کے حوالے سے وہ خاصے پر امید ہیں۔ ادیب خنافر کے مطابق وہ کویت میں پیدا ہوئے اور اور برطانوی نژاد ہیں, کرائسٹ چرچ میں ہونے والے ہولناک حملے نے ان کے بچوں پر بہت گہرا اثر ڈالا۔ ادیب خنافر نے بتایا کہ ’میری 13 سالہ بیٹی چاہتی ہے کہ اس کی والدہ حجاب لینا ترک کردیں کیوں اسے خوف ہے کہ انہیں کوئی نشانہ نہ بنا دے‘۔ تاہم انہوں نے اپنے اہلِ خانہ کو یقین دلایا کہ ہم اس شہر میں اب بھی محفوظ ہیں۔
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments